فعل کی تعریف
Urdu main fe'al ki tareef
فعل : وہ لفظ ہوتا ہے جس سے ہمیں کسی کام کے ہونے یا کر نے کا علم ہوجائے ۔ یعنی اس لفظ سے ہمیں معلوم ہو جائے گا کہ ابھی کوئی کام ہورہا ہے یا ہوا ہے ۔جیسے حامد فٹ بال کھیل رہا ہے ، خالدہ سائیکل چلا رہی ہے ، ٹر ین گزر رہی ہے ، شریف نے خط لکھا تھا۔ ان مثالوں میں کھیل ، چلا،گزر ، لکھا فعل ہے، حامد ، خالدہ ، ٹرین، شریف فاعل ہیں کیونکہ فعل ان ہی سب کے ذریعہ ہورہا ہے ۔فٹ بال ، سائیکل اور خط مفعول ہیں کیونکہ جو بھی کام ہورہا ہے وہ ان ہی پر ہو رہا ہے ۔
ساتھ ہی یہ بھی جان لیں کہ اوپر کے افعال کا مصدر کھیلنا ، جانا ، گزرنا اور لکھنا ہے ۔
فعل مصدر کی پانچ قسمیں ہیں ۔
(۱)فعل معروف (۲)فعل مجہول (۳)فعل لازم (۴)فعل متعدی (۵)فعل ناقص
فعل معروف : وہ فعل ہوتا ہے جس کے فاعل کا علم ہو (یعنی کام کر نے والا پتہ ہو) جیسے امی آگئیں، بھیا پڑ ھتے ہیں ، ابو سورہے ہیں ۔ان سب مثالوں میں کون آئی ، کو ن پڑھتے ہیں اور کون سورہے ہیں ان کے فاعل کے متعلق پتہ ہے اس لیے اس کو فعل معروف کہتے ہیں ۔
فعل مجہول : اس فعل کو کہتے ہیں جس کے فاعل کا پتہ نہیں ہوتا ہے جیسے کتاب پھٹ گئی ، پانی گر گیا ، گیٹ کھلا ، کھانا پک گیا ۔ ان سب مثالوں میں فعل اور مفعول دونوں موجود ہیں لیکن فاعل کا علم نہیں ہے کہ کس نے کتا ب پھاڑی ، پانی کس نے گرایا ، گیٹ کس نے کھولا اور کھانا کس نے پکایا۔
فعل لازم : اس فعل کو کہتے ہیں جس میں کسی کام کا کر نا پا یا جائے مگر اس کا اثر صرف فاعل تک ہی ( یعنی کام کرنے والے تک ہی ) محدود رہے ۔ جیسے امی آرہی ہیں ، بہن روتی ہے ۔گھوڑا دوڑتا ہے ۔ ان تینوں مثالوں میں فعل اور فاعل تو موجود ہیں لیکن مفعول موجود نہیں ہے ۔ امی فاعل ہے اور آرہی ہیں فعل ۔ اسی طریقے سے دیگر مثالیں بھی ۔
فعل متعدی : اس فعل کو کہتے ہیں جس کا اثر فاعل سے گزر کر مفعول تک پہنچے۔جیسے عاکف کتاب پڑھتا ہے ۔ اس مثال میں پڑھنے کا کام عاکف کر رہا ہے اور پڑھنے (فعل ) کا اثر کتاب (مفعول) پر پڑ رہا ہے ۔فعل متعد ی میں فاعل کے ساتھ مفعول کا ہونا ضرور ی ہے ۔ کہیں مفعول ظاہر ہوتا ہے اور کہیں پوشیدہ جیسے اوپر کی مثال میں مفعول( کتاب ) ظاہر ہے اور گلشن نے کھایا میں مفعول پوشیدہ ہے ۔ یعنی کیا کھایا اس کا ذکر نہیں ہے ، گلشن نے کچھ تو کھایا ہوگا وہی کچھ مفعول ہے جو جملے میں پوشیدہ ہے ۔
فعل ناقص : وہ فعل جو کسی پر اثر نہ ڈالے بلکہ کسی پر کسی اثر ہونے کو ثابت کر ے جیسے ایوب بیمار ہے ۔اس مثال میں ایو ب فاعل تو ہے لیکن کسی کام کو کر نے والانہیں ہے بلکہ کام کو سہنے والا ہے یعنی بیماری کو سہنے والا ہے ۔ بیمار ی کا اثر ایوب پر پڑ رہا ہے ۔اسی طر یقے سے راجو چور ہے ، پروین چالاک ہے ، نو کر گندا ہے ، ملا زمہ کاہل ہے وغیرہ
مصدر
اوپر کی سطر وں میں ایک جملہ لکھا گیا ہے کہ ، کھانا ، آنا ، کھیلنا وغیرہ مصدر ہیں ۔ لیکن مصدر کہتے ہیں کس کو؟ یہ اب جانیے ۔ جس طر ح سے کمہار ایک مٹی کے ٹکڑے سے کئی بر تن بناتا ہے۔ کبھی دیا ، کبھی ہانڈ ی ،کبھی گھڑا تو کبھی چھوٹا سا پیا لہ وغیرہ وغیرہ ۔ اسی طریقے سے ایک لفظ کھانا ہے۔ یہ مصدر ہے اس سے ہم کھا ، کھا ؤ ، کھا ئیں ، کھایا ، کھاتا ہے ، کھاتے ہیں، کھائے گا ، کھاؤ گے ، کھا ئی وغیرہ بناتے ہیں ۔
No comments:
Post a Comment