Thursday 11 July 2024

ادبی جرنل

  ادبی جرنل 

 مدیر ڈاکٹر ہمایوں اشرف 



ہندو ستان کے صوبائی تناظر میں اگر ادبی صورتحال کی بات کی جائے تو جھارکھنڈ کو صف اول میں ہی رکھا جائے گا جب کہ جھارکھنڈ میں نہ تو کبھی کوئی دبستان رہا ہے اور نہ ہی وہاںپر کوئی قدیم ادبی روایت نظر آتی ہے ۔پھر بھی جھارکھنڈ میں لسانی و ادبی صورتحال اس قدر پختہ ہے کہ ہر شہر میں آپ کو ادبی کہکشاں نظر آجائے گی ۔ وہاں پر ہمیشہ ادبی محفلیں بھی منعقد ہوتی رہتی ہیں ، تخلیق ، تنقید اور تحقیق میں بھی ایسے نمایا ں نام نظر آتے ہیں جن کا شمار صف اول کے ادیبوں میں ہوتا ہے ۔ یہ تو محض میرا دعویٰ ہے لیکن اس دعوے کی دلیل آپ کواس ادبی جرنل میں بخوبی پڑھنے کو ملے گا جسے بہت ہی کدو کاوش کے ساتھ ڈاکٹر ہمایوں اشرف نے مرتب کیا ہے۔ یہ مجلہ شعبہ اردو ونوبا بھاوے یونی ورسٹی کا شاہکار سالانہ ادبی جرنل ہے۔ 2023 کا یہ مذکورہ شمارہ جھارکھنڈ کے اردو شعرا و ادبا پر مختص ہے ۔ میرے خیال میں جھارکھنڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے جھارکھنڈ سے شائع ہونے والا یہ پہلا ادبی دستاویز ہے ، دستاویز میں اگرچہ بہت کچھ سمیٹا جاتا ہے لیکن محدود صفحات اور محدود وقت میں سارے علاقات کو سمیٹ لینا ایک محال امر ہے پھر بھی اس ضخیم رسالہ میں فکشن ، شاعری اور تنقید و تحقیق سے تعلق رکھنے والے حتی الامکان شخصیات کو سمیٹنے کی کوشش کی گئی ہے پھر بھی تشنگی کا احساس ہوتا ہے لیکن تشنگی تو دلکشی کی علامت ہوتی ہے تو وہ باقی ہی رہے گی ۔ اس کتابی مجلہ سے قبل جامعات سے جھارکھنڈ کے حوالے سے تحقیق مقالے سامنے آئے ہیں ، ایک زمانہ تھا جب مقالوں کے دامن بہت ہی وسیع ہوتے تھے لیکن اب اتنا تنگ ہوگیا ہے کہ آپ کو ہر مقالے میں ’’کے حوالے سے ‘‘ کا لاحقہ پڑھنے کو مل جائے گا ، جب کہ یہ میگزین کسی بھی سابقہ اور لاحقہ سے خالی ہے ۔ اس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ علاقہ جھارکھنڈ میں قیام پذیر خواہ وہ چھوٹا ناگپور سے ہوں یا سنتھال پرگنہ سے سبھی کی ادبی خدمات کو سمیٹنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ تاہم مدیر محترم کی عاجزی و انکساری بھی ہے کہ انہوںنے اداریہ میں برملا اظہار کیا ہے کہ حتی الامکان سبھی کو شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاہم کئی شخصیتیں ایسی ہوںگی جن کا ذکر چھوٹ گیا ہوگا انہیں مستقبل کے شماروں میں ضرور شائع کیا جائے گا ۔ 

مجلہ کو بنیاد ی طور پر پانچ حصوں میں منقسم کیا گیا ہے ۔ اول :ابتدائیہ ، دوم: جھارکھنڈ شاعری کے حوالے سے ، سوم : جھارکھنڈ فکشن کے حوالے سے ، چہارم : جھارکھنڈ تحقیق و تنقید کے حوالے سے ، پنجم : شعبہ کی سر گرمیا ں ۔ ابتدائیہ میں اداریہ کے علاوہ چھ مضامین بھی ہیں وہ مضامین شاعری کے حوالے سے ہیں یا فکشن کے حوالے سے لیکن انہیں ابتدائیہ میں رکھا گیا ہے اس کی ایک وجہ یہ سامنے آتی ہے کہ ان میں عمومی طورپر جھارکھنڈ کے چند نمایاں ادبی خدمات کا جائزہ لیاگیا ہے ۔ جیسے جھارکھنڈ کے غیر مسلم افسانہ نگار ، خواتین کے خواتین افسانہ نگار اور جھارکھنڈ میں طنز و مزاح وغیرہ ۔ڈاکٹر زین رامش نے جھارکھنڈ کی خواتین افسانہ نگاروں میں تقریبا بیس سے زائد خواتین افسانہ نگاروں کا ذکر کیا ہے جن میں سے اکثر کا تعلق شہر آہن جمشید پور سے ہے ۔ ڈاکٹر ہمایوں اشرف اپنے مضمون ’ جھارکھنڈ کے غیر مسلم افسانہ نگار‘ میں گیا رہ غیر مسلم افسانہ نگاروں کاذکر کرتے ہیں او ر اتفاق سے اس میں بھی اکثریت سکھوں کی ہے ۔ رسالہ کے شاعری کے حصہ پر جب نظر ڈالتے ہیں تو جھارکھنڈ میں اردو شاعری کی عظیم روایت نظر آتی ہے جس میں سہیل واسطی ، شمیم ہاشمی ، صدیق مجیبی ، وہاب دانش، سرور ساجد ، سید شمیم احمد، شیدا چینی ، انور ایرج، عقیل گیاوی، پرکاش فکری، شان بھارتی ، اظفر جمیل ، وقار قادری، نادم بلخی ، ارمان بہاری ، مقبول منظر ، وہاب دانش ، حیرت فرخ آبادی ، اسلم بدر، مہجور شمسی، اختر مدھوپوری اور شعیب راہی کی شعری کائنات پر ڈاکٹر منظر حسین ، پروفیسر کوثر مظہر ی ، ڈاکٹر راشد انور راشد ، ڈاکٹر قیصر زماں و دیگر کی تحریروں نے ادبی جرنل کو وقار بخشا ہے ۔

 ’جھارکھنڈ : فکشن کے حوالے سے ‘  میںغیاث احمد گد ی ، الیاس احمد گدی، کہکشاں پروین ، منظر کاظمی ، پرویز شہریا ر ، انور امام ، اختر آزاد ، احمد عزیز ، گلزار خلیل ، اسلم جمشید پوری ، ش اختر ، خورشید جہاں ، مسعود جامی اور شیریں نیازی کی فکشن خدمات یا ان کے کسی ایک فن پر 19 تحقیقی و تنقیدی مضامین سے اس رسالہ کی وقعت میں اضافہ کیا گیا ہے ۔اس حصے کے چند اہم مقالہ نگار پروفیسر قمر جہاں ، ،مشرف عالم ذوقی، پروفیسر اسلم جمشید پوری، ڈاکٹر کہکشاں پروین، پرو فیسر شہاب ظفر اعظمی ، ڈاکٹر رونق شہری ،ڈاکٹر سید احمد قادری و دیگر ہیں ۔ 

’جھارکھنڈ : تحقیق و تنقید کے حوالے سے ‘ ‘ میں پرو فیسر منظر حسین ، ڈاکٹر حسن نظامی ، نادم بلخی ، وہاب اشر فی ، ش اختر ، پروفیسر ابو ذر عثمانی ، ڈاکٹر احمد سجاد ، منظر شہاب ، سید منظر امام ، ظہیرغازی پوری ، جمشید قمر ، پرو فیسر ارشد اسلم ، ڈاکٹر ہمایوں اشرف اور ڈاکٹر محمد یو نس کی تنقیدی و تحقیقی فتوحات کا ذکر بخوبی کیا گیا ہے۔ تحقیق و تنقید کے اس حصہ کو پر فیسر احمد سجاد ، اسلم بدر ، ڈاکٹر سر ور حسین ، ڈاکٹر سید ارشد اسلم ، امام اعظم اور دیگر کئی نئی نسل اور نئی فکر کے حامل قلمکاروں سے سنوارا گیا ہے ۔  مذکورہ بالا عظیم اسما پر جب آپ کی نظر گئی ہوگی تو محسوس ہوا ہوگا کہ جھارکھنڈ کی سرزمین نے اردو ادب کو نمایاں جواہر پارے دیے ہیں ۔ ان میں سے کئی ایسی شخصیتیں ہیں جو اپنی لازوال نگارشات کی وجہ سے اس فن میں عدیم المثال ہیں۔ اردو نے انہیں کبھی بھی علاقائی تناظر میں نہیں دیکھا ہے لیکن جب کہیں پر علاقائیت کی بات آتی ہے تو وہاں فخریہ اندا ز میں یہ بات کہی جاتی ہے کہ فلاں فلاں ادیب کا تعلق فلاں علاقے سے ہیں ۔ شروع میں مَیں نے جھارکھنڈ کے ادبی منظر نگاری کو صف اول میں رکھا تھا اس کی وجہ اس مجلہ سے بخوبی واضح ہوجاتی ہے ۔نیز اس مجلہ میں جن شخصیات کی تحریریں شامل ہیں ان سب کا تعلق جھارکھنڈ کی نئی نسل سے ہے او ر ان میں سے کئی ایسے بھی ہیں جو موجودہ نئی نسل میں نمایاں شناخت کے حامل ہیں جسے تیار کرنے میں وہاں کی یونیورسٹیوں کا نمایاں رول رہا ہے ، خصوصاً ونوبا بھاوے یونی ورسٹی نے اپنے قیام کے محض اکتیس بر س میں جو نئی نسل تیار کی ہے وہ بھی قابل اعتنا ہے ۔مدیر محترم ڈاکٹر ہمایوں اشر ف کو مبارکباد نیز امید ہے کہ ادبی جرنل کے اس شمارہ کو خاطر خواہ مقبولیت حاصل ہوگی ۔


صفحات  525

 قیمت 500 روپے

ناشر  شعبہ اردو ،ونوبابھاوے یونی ورسٹی ہزاری باغ ، جھارکھنڈ

مبصر ڈاکٹر امیرحمزہ ، نوادہ ، ہزاری باغ ، جھارکھنڈ 

No comments:

Post a Comment

جوش کی دو نئی کتابیں "محمل و جرس" ، "فکرو نظر"

جوش ملیح آبادی  میری پسند باعتبار موضوعات نہیں بلکہ باعتبار اسلوب و الفاظ ہیں. بیسویں صدی کے وہ آخری ادیب ہیں جنہوں ...