Friday 17 December 2021

افعال کی نفی

افعال کی نفی

 آپ نے حر وف کی قسموں میںسے ایک قسم حرف نفی بھی پڑھا ہوگا ۔ نفی کے معنی انکار کے ہوتے ہیں یعنی کسی چیز کے نہ کر نے یا نہ ہونے کا علم اس حرف سے ہو اور جس فعل کے شروع میں یہ حر ف آتا ہے اس کوفعل نفی کہتے ہیں ۔جیسے حامد نہیں ہے ، اس نے آج پڑھائی نہیں کی ۔ ان دونوں جملوں میں نہ ہونے اور پڑھائی نہ کر نے کی خبر معلوم ہورہی ہے گویا یہ دونوں جملے نفی کے جملے ہیں ۔اس سے پہلے جتنی بھی گردانیں آپ نے پڑھیں وہ سب معروف و مجہول کی تھیں اور وہ سب مثبت گردانیں تھیں۔ اس شمارے میں صرف افعال نفی کا ذکر ہوگا ۔ افعال فعل کی جمع ہے اور فعل کے متعلق آپ جانتے ہیں کہ اس سے کسی کام کے ہونے یا کر نے کا علم ہوتا ہے ۔جیسے حامد آیا توآنا فعل ہوا جس سے حامد کا آنا معلوم ہوا ۔ اس کو ہم فعل نفی بنائیںگے تو ہم کہیں گے ’’ حامد نہیں آیا ‘‘ ۔ آیا جو فعل ہے اس کے شروع میں ’نہیں ‘ لگانے سے یہ فعل نفی ہوگیا ۔

ایک قاعدہ کلیہ یا در کھیں کہ کسی بھی فعل کے شروع میں ’نہ یا نہیں‘ لگا نے سے وہ فعل نفی ہوجاتا ہے ، چا ہے وہ فعل ماضی ، فعل حال یا فعل مستقل ہو ۔ فعل ماضی کی مثال حامد کتاب نہیں پڑھا ، فعل حال : امی کھانا نہیں پکا رہی ہیں ، فعل مستقبل : ابو مارکیٹ نہیں جارہے ہیں ، فعل تمنائی: کاش وہ نہیں آتا ، فعل احتمالی : شاید وہ نہ آئے وغیرہ ۔یہاں آپ نے تمنائی میں ’نہیں ‘ اور احتمالی میں’ نہ ‘ پڑھا ۔یہاں آپ کے ذہن میں یہ سوال ضرور ابھر رہا ہوگا کہ ’ نہ ‘ اور ’ نہیں ‘ کا استعمال ایک ہی ہے یا دونوں کے استعمال میں کچھ فرق بھی ہے ۔ تو یہ بات جان لیں کہ اکثر مقام پر دونوں کے استعمال میں فرق پایا جا تا ہے۔ البتہ کہیں کہیں دونوں کا استعمال بھی ہوتا ہے ۔جس طریقے سے اوپر ماضی کے مثال میں ’’ نہ ‘‘ کا استعمال ہوا ہے اسی طریقے سے ماضی شر طیہ میں بھی ’’ نہ ‘‘ کا استعمال ہوتا ہے جیسے اگر وہ ٹیم میں کھیلتا تو اچھا نہ کھیلتا ۔ اسی طریقے سے فعل مضارع کے شر طیہ میں بھی ’ نہ ‘ استعمال ہوتا ہے جیسے اگر وہ نہ کھائے تو میں کیا کروں ۔یہ دونوں جملے شرطیہ ہیں ۔ جملے کی قسموں میں سے آپ نے جملہ شرطیہ پڑھا ہی ہوگا کہ اس میں ایک جملے کے دو جز ہوتے ہیں ایک شرط اور ایک جزا ۔شر ط مطلب جس میں کسی چیز کے کر نے یا نہیں کر نے کی شرط رکھی جاتی ہے ۔ جزا میں اس شر ط کا بدلہ ہوتا ہے جیسے اگر وہ کھاتا تو نہ پچا پاتا ۔ اس میں اگر وہ کھاتا شرط ہے اور نہ پچا پا تا جزا ہے ۔ یہاں پر جملہ شر طیہ کے لانے کا مقصد یہ تھا کہ اگر جملہ شر طیہ کے جزا میں نفی لایا جائے تو وہاں بطور حر ف نفی ’نہ ‘ لانا زیادہ مناسب ہوتا ہے ۔

فعل امر کی نفی ’ نہ ‘ اور ’ مت ‘ دونوں لگا نے سے ہوتا ہے جیسے نہ کر مت کر ۔ماضی مطلق میں اکثر مقام پر ’ نہیں ‘ ہی استعمال ہوتا ہے لیکن بعض مقام پر ’ نہ ‘ بھی لکھا اور بولا جاتا ہے جیسے مرزا غالب کا ایک مصرع ’ ’جز قیس اور کوئی نہ آیا بروئے کار ‘ ‘ یہاں پر ’نہ‘ استعمال ہوا ہے۔ لیکن اکثر مقام پر نہیں آیا ، نہیں پڑھا، نہیں کھایا ، نہیں سویا وغیرہ استعمال ہوتا ہے ۔فعل احتمالی میں بھی دنوں استعمال ہوتے ہیں جیسے (ماضی ) شاید وہ نہیں آیا ہو (مستقبل ) شاید وہ نہ آئے یا جیسے وہ آیا ہو اور ہماری نظر نہ پڑی ہو وغیرہ ۔فعل مستقبل کی نفی بنانے کے لیے بھی ’نہیں ‘ آتا ہے ۔لیکن اس میں فعل کے بعد ’ کا ، کے ، کی ‘ کا استعمال ہوتا ہے جیسے وہ نہیں آئے گا ، میں نہیں آؤں گا ، ہم نہیں آئیں گے ۔ وہ نہیں آنے کی ، میں نہیں آنے کا ، ہم نہیں آنے کے ۔اس میں’ کا ، کے ، کی‘ متکلم صرف تاکید کے لیے استعمال کر نا چاہتا ہے ۔

No comments:

Post a Comment

’’ دیکھنا یہ ہے چراغوں کا سفر کتنا ہے ‘‘

’’ دیکھنا یہ ہے چراغوں کا سفر کتنا ہے ‘‘  نئے پرانے چراغ پر اجمالی رپورٹ  ڈاکٹر امیر حمزہ      شعر و ادب سے دلچسپی رکھنے والا کوئی بھی فرد ا...