Wednesday 22 April 2020

اسم صفت بنانے کے قاعدے

اسم صفت بنانے کے طر یقے 


 صفت ذاتی سے کسی چیز یا شخض کی اندرونی وبیرونی حالت یا کیفیت کا پتہ چلتا ہے جیسے ذہین لڑکا۔ کُندبچہ ، ٹھوس زمین ، ہرامیدان ، شریر بکرا، تیز چاقووغیرہ ۔یہ صفت کئی موقعوں پر دو لفظوں سے مر کب ہوتا ہے جیسے ہنس مکھ ، من چلا ، منھ پھٹ وغیرہ ۔فارسی علامتوں کے استعمال سے بھی بنتا ہے جیسے ، بے فکرا ، سعادت مند، بے ڈھب وغیر ہ ، ان مثا لوں میں بے صفت کے ساتھ مل کر صفت ذاتی بن رہا ہے ۔بعض اوقات یہ اسماء اور افعال سے بھی بنائے جاتے ہیں جیسے ، جھوٹ ، سے جھوٹا ، سچ سے سچا ، غدر سے غدار، کھیل سے کھلاڑی  وغیرہ ۔

صفت نسبتی کے متعلق آپ نے پڑھا ہوگا کہ یہ اس صفت کو کہتے ہیں جس سے کسی دوسری شے سے نسبت یا لگاؤ ظاہر ہو جیسے کلکتہ سے کلکتوی، پٹنہ سے پٹنوی دہلی سے دہلوی وغیرہ ۔ عموماً اس کے لیے اسما کے اخیر میں یائے معروف کا اضافہ کرتے ہیں ۔ جیسے ہندو ستان سے ہندوستا نی ۔  مصر سے مصری، پاکستان سے پاکستانی وغیرہ ۔
اگر کسی اسم کے اخیر میں (ی )،( الف)  اور( ہ) ہوتو اس ی، الف اور ہ کو واو سے بدل کر اخیر میں ی کا اضافہ کر تے ہیں جیسے دہلی سے دہلوی ، پٹنہ سے پٹنوی وغیرہ ۔ جن اسما کے اخیر میں (ہ ) ہو اس کو حذف کرکے ی کا اضا فہ کر دیتے ہیں جیسے مکہ سے مکی اور کبھی ہ کو واو سے بدل کر ی کا اضافہ کر تے ہیں کلکتہ سے کلکتوی وغیرہ ۔کبھی الف نون بڑھا کر صفت نسبتی بنا یا جاتا ہے جیسے شاطر سے شاطرانہ ، احمق سے احمقانہ وغیرہ ۔ اس کے علاوہ بھی کئی طریقے ہیں جس کا ذکر اس سے قبل کے شمارے میں ہوچکا ہے ۔

صفت عددی کے متعلق ہم نے پڑھا ہے کہ یہ وہ صفت ہے جس سے کسی اسم کی تعداد ، کسی اسم کا درجہ معلوم ہو ،یا کسی اسم کی کلیت کا پتہ چلے ۔جیسے دس لڑکے، دسواں لڑکا ، دسوں لڑکے ۔ پہلے سے تعداد، دوسرے سے درجہ اور تیسرے سے کلیت( مکمل )کا علم ہورہا ہے یعنی دس کے دس سبھی ۔ اس کے بنانے کے قاعدے میں کوئی کچھ خاص بات تو نظر نہیں آرہی ہے ۔ پہلے میں صرف گنتی ہے ، دوسرے میں ایک سے پہلا ، دو سے دوسرا ، تین سے تیسرا ، چار سے چوتھا ، پانچ سے پانچوا ں ۔ پانچ سے وا و الف اور نون غنہ کا اضافہ اخیر تک ہوگا سب کے سب واو ، الف ، نون عنہ کے اضافے سے بنیں گے جیسے تیسواں ، چالیسواں  اور بہترواں وغیرہ ۔عدد کے آگے ’ گُنا ‘ بڑھانے سے بھی صفت عدد بنتا ہے جیسے دو گنا ، تین گنا ، چار گنا ۔(دگنا ، تِگنا ، چوگنا )( گُنا کو گونہ بھی لکھتے ہیں ) ۔ اسی طریقے سے فارسی اعداد کے بعد ’چند ‘ اضا فہ کر نے سے جیسے دو چند ، سہ چند وغیرہ ۔ ہر ا بھی بڑھانے سے جیسے دوہرا ، تہرا ۔ان کے علاوہ اس قسم کے دوسرے  اسمائے عدد جیسے ، پاؤ ، آدھا ، پونے ، سوا ، ڈیڑھ ، پون، پونے ، ڈھائی، چوتھائی یہ تمام جس طر ح سے صفت عددی کے طور پر استعمال ہوتے ہیں اسی طریقے سے مقداری کے طور پر بھی ۔ 

 صفت مقداری اس اسم صفت کو کہتے ہیں جس سے کسی اسم کی مقدار ظاہر ہو ۔جیسے پانچ کلوسیب ، دس میٹر کپڑا ، بالٹی بھر پانی ، آدھا گلاس شربت ، اتنا پانی ختم ہوا ۔ جتنا چاہو کھا لو ۔ بورا بھر چاول ، ڈرم بھر تیل ، وغیرہ ۔ بس یہ یا د رکھیں کہ اس کے لیے وہ اسما ء استعمال ہوتے ہیں جس سے مقدار کے معانی نکلتے ہوں ، اس کی مزید تفصیل گذشتہ شمارے میں پیش کی جا چکی ہے ۔ 

صفت ضمیری وہ ضمیریں ہوتی ہیں جو صفت کا کام دیتی ہیں ۔یہ عمو ما ً ’ یہ ، وہ ، کون ، جو ، کیا ‘ ہوتی ہیں ۔ اس کے بنانے کا کوئی خاص قاعدہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ کلمات صفت ضمیری کے طور پر اسی وقت استعمال ہوتے ہیں جب یہ کسی اسم کے ساتھ استعمال ہوں جیسے وہ گاڑی آئی تھی ، میں اس اسکول میں پڑ ھتا ہوں ، کون شخص ایسا کہتا ہے ، وغیرہ ۔ ان مثالوں میں ’وہ ، اس ، کون، صفت ضمیری ہیں ۔

اس مثال سے تو آپ جان ہی گئے ہوںگے کہ ضمیر ان الفاظ کو کہا جاتا ہے جو اسم کے مقام پر استعمال ہوتے ہیں جیسے وہ نہیں آیا ، میں آج نہیں جاؤں گا ۔ اس مثال میں وہ اور میں اسم ضمیر ہیں ۔ اگلے شمارے میں ہم انشا ء اللہ ضمیر کے اقسام کے متعلق پڑھیں گے 

1 comment:

  1. بندرگاہ کی اسم صفت کیا ہوگی ؟

    ReplyDelete

’’ دیکھنا یہ ہے چراغوں کا سفر کتنا ہے ‘‘

’’ دیکھنا یہ ہے چراغوں کا سفر کتنا ہے ‘‘  نئے پرانے چراغ پر اجمالی رپورٹ  ڈاکٹر امیر حمزہ      شعر و ادب سے دلچسپی رکھنے والا کوئی بھی فرد ا...