Friday 10 April 2020

اسم نکرہ کی قسمیں

اسم نکرہ کی قسمیں 

 اسم کیفیت: وہ اسم ہے جس سے کسی چیز کی کوئی خاص حالت یا کیفیت معلوم ہوتی ہے۔ جیسے نرمی، سختی، روشنی، اندھیرا، صحت، بیماری وغیرہ۔ ان میں سے صحت، نیند اور رفتار وغیرہ سے حالت کا پتہ چلتا ہے اور درد، خوشی، غم وغیرہ سے کیفیت کا علم ہوتا ہے۔

اسم کیفیت فعل سے بھی بنا تے ہیں جیسے رہنا سہنا فعل ہے اس سے اسم کیفیت رہن سہن بن گیا۔ چلنا ایک فعل ہے اس سے چال چلن بن گیا۔ لینا دینا فعل ہے اس سے لین دین بن گیا۔

بعض اسم کیفیت صفت (Adjective) سے بھی بنتے ہیں۔ جیسے نرم صفت ہے اس سے نر می، گرم صفت ہے اس سے گرمی وغیرہ۔

 بعض اسم سے بھی بنتے ہیں جیسے دوست اسم ہے اس سے دوستی، دشمن اسم ہے اس سے دشمنی، تیز اسم ہے اس سے تیز ی وغیرہ۔
ا
سم جمع: اس اسم کو کہتے ہیں جو صورت میں تو واحد معلوم ہوتے ہیں لیکن حقیقت میں وہ کئی اسموں کا مجموعہ ہوتے ہیں، یعنی معنوی اعتبار سے وہ جمع ہوتے ہے اور لفظی اعتبار سے واحد۔جیسے فوج اسم جمع ہے۔ وہ اس طر ح کے ایک کو تو فوجی کہیں گے اور جب وہ سینکڑوں کی تعداد میں یا دس ہی کی تعداد میں آئے تو اس کو فوج کہیں گے۔ اسی طریقہ سے جماعت اسم جمع ہے کیو نکہ جماعت کسی ایک آدمی کو نہیں کہا جاسکتا کئی لوگ ایک ساتھ ہو ں تو اس کو جماعت کہتے ہیں۔اسی طریقے سے جھنڈ، بنڈل، جتھا، ریوڑ وغیرہ اسم جمع ہیں۔
ا
سم ظرف: اس اسم کو کہتے ہیں جس میں کسی جگہ یا وقت کے معنی پائے جائیں۔ جیسے ندی،پہاڑ،جھرنا اور میدان وغیرہ۔یہ سب اپنی بنیادی اعتبار سے اسم نکر ہ ہیں کیونکہ مذکورہ بالا کسی خاص پہاڑ یا جھر نا وغیرہ کو مخصوص نہیں ہے بلکہ کسی بھی عام پر دلالت کر رہا ہے۔ اسی لیے اس کو اسم ظرف کہا جاتا کیوں کہ وہ سب کسی جگہ کا نام ہے۔ اسی طر یقے سے ہوائی اڈہ، ریلوے اسٹیشن اور بس اسٹاپ وغیرہ اسم ظرف ہیں۔ یہ سب وہ ہیں جس سے کسی جگہ یا مقام کا پتہ چلتا ہے۔ 

جن الفاظ سے وقت کا پتہ چلتا ہے جیسے فجر، ظہر، دو پہر، سہ پہر، صبح، شام ولنچ وغیرہ یہ اسم ظر ف زمان ہو تے ہیں کیو نکہ اس سے وقت کا پتہ چلتا ہے۔

اسم آلہ: وہ اسم ہے جو اوزار ہوتے ہیں، جیسے چاقو، قینچی، پھاؤڑا وغیرہ۔

اسم آلہ فعل سے بھی بنتا ہے۔ جیسے بیلنا، سے بیلن، چھاننا سے چھلنی، لٹکانا سے لٹکن، کترنا سے کترنی، جھاڑنا سے جھاڑووغیرہ۔

 اسم کی  مزید قسمیں 
اسم ضمیر:وہ کلمہ ہوتا ہے جو اسم کی جگہ استعمال کیا جائے۔ مثلا میں، تم، وہ، تو، آپ، وغیرہ۔ یہ اکثر گفتگو کے درمیان میں ہوتا ہے۔ جیسے آپ بو لتے ہیں زاہد آیا تھا اور وہ میری کاپی لیکر چلا گیا۔ اس جملہ میں ’وہ‘اسم ضمیر ہے۔ اسی طر ح سے جب آپ سامنے والے شخص سے بات کر تے ہیں تو اس وقت ’آپ، تم اور تو‘ وغیر ہ کلمے کا استعمال ہو تا ہے جو نام کی جگہ ہو تا ہے۔ اسی کو اسم ضمیر کہا جاتا ہے۔

اسم موصول:وہ کلمہ ہوتا ہے جو اس وقت تک پورے مفہوم نہیں دیتاجب تک اس کے ساتھ ایک اورجملہ مذکورہ نہ ہو۔ مثلا۔جو،جس،جب، جسے، جنہیں، وغیرہ۔ اس کو اس طر ح سمجھتے ہیں ’جنہیں بلندی چاہیے ہوتی ہے وہ راتوں کو جاگ کر محنت کر تا ہے“ اس جملہ میں جنہیں اسم موصول ہے جس کا معنی جملہ کے دوسرے حصہ ”وہ راتوں کو جاگ کر محنت کر تا ہے“ سے واضح ہورہا ہے۔

اسم اشارہ: وہ کلمہ ہے جو کسی چیز،جگہ، یا شخص کی طرف اشارہ کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔مثلا اِس،اْن،یہ،اْس،وہ،وغیرہ۔ اُ س کتاب کو اٹھا ؤ، اُن کو بلا ؤ، وہ جانور کس کا ہے، یہ کتاب کس کی ہے وغیر ہ۔ ان جملوں میں اِس، اْن، یہ، اْس، وہ، وغیرہ اسم اشارہ ہیں۔

No comments:

Post a Comment

’’ دیکھنا یہ ہے چراغوں کا سفر کتنا ہے ‘‘

’’ دیکھنا یہ ہے چراغوں کا سفر کتنا ہے ‘‘  نئے پرانے چراغ پر اجمالی رپورٹ  ڈاکٹر امیر حمزہ      شعر و ادب سے دلچسپی رکھنے والا کوئی بھی فرد ا...