Wednesday 17 February 2021

اسم تصغیر و اسم تکبیر ‏Ism e tasgheer wo Ism e takbeer

اسم تصغیر و اسم تکبیر


Ism e tasheer wo Ism e takbeer

   اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کسی بھی اسم کے چھوٹا پن کے حساب سے یا اس کو چھو ٹا دکھا نے کے لیے اس اسم میں کچھ ردو بدل کر دیتے ہیں جس سے اس کے معنی میں چھوٹا پن آجاتا ہے اس کو اسم تصغیر کہتے ہیں ۔جیسے کھاٹ(چارپائی ) سے کھٹولہ (چھوٹی چارپائی ) 

کبھی تصغیر محبت کے لیے بنا تے ہیں جیسے بیٹی سے بٹیا اور بابو سے ببوا وغیرہ 
کبھی طنز اور حقا رت کے لیے بھی تصغیر بنا تے ہیں جیسے مر د سے مردوا ، چاچی سے چچیا اور روپیہ سے روپلی ، آٹھ آنہ سے اٹھنی ، چار آنہ سے چونی وغیرہ ۔
اردو میں اسما کی تصغیر کئی طر ح سے بنتی ہے ۔
لفظ اسم کے آخر میں الف اور واو بڑھا دینے سے جیسے چھو ٹو سے چھوٹوا اور موٹوسے موٹوا وغیرہ 
بعض اوقات ’ ی ‘ سے بدلنے سے جیسے شیشہ سے شیشی ، جھونپڑا سے جھونپڑی ۔ اس حالت میں لفظ مذکر سے مؤنث میں بھی بدل جاتا ہے ۔
فارسی الفاظ میں بھی اسم تصغیر بنانے کا کوئی ایک قاعدہ نہیں ہے بلکہ اردو کی طر ح اس میں بھی کئی طر ح سے تصغیر بنا ئے جاتے ہیں ، جیسے کتاب سے کتابچہ ، باغ سے باغیچہ ، مر د سے مردک اور مَشک سے مشکیزہ وغیرہ 
آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ کسی چیزکو چھوٹا بتانے خواہ باعتبار سائز ہو یا باعتبار قدر و منزلت اس کے لیے تصغیر بناتے ہیں اسی طر یقے سے تصغیر کی ہی ضد تکبیر ہوتی ہے جس میں کسی چیز کو بڑابنا کر دکھایا جا تا ہے 
مطلقا ً اسم سے اسم تکبیر بنا نے کے بھی عجیب عجیب طر یقے ہیں جیسے بوٹی اگر بڑی ہوجا ئے تو کہتے ہیں کہ بوٹی ہے یا بو ٹا؟ ، اٹیچی سے اٹیچا ،ڈولی سے ڈولا ، بالٹی سے بالٹا وغیرہ۔ 
کچھ الفاظ ایسے ہوتے ہیں کہ اسکو ہم اسم تصغیر نہیں کہتے یانہیں سمجھتے بلکہ مطلقاً اسم ہی جانتے ہیں ۔لیکن اسی میں کوئی حر ف تبدیل کرکے اس کے سائز میں بڑا معنی پیدا کرنے کے لیے اس کو اسم تکبیر بناتے ہیں۔ جیسے ، کھونٹی اس کو ہم نہ کھونٹ کی اسم تصغیر کہہ سکتے ہیں اور نا ہی کھونٹا کی ۔ لیکن جب ہم اس کی اسم تکبیر بناتے ہیں تو اس کے لیے کھونٹا بو لتے ہیں جیسے ہم نے کسی سے کہاکہ بکر ی باندھنے کے لیے کھونٹی گاڑ دو لیکن اس نے اس کی جگہ میں کچھ بڑ ے سائز کی کھو نٹی کھیت میں گاڑ دی تو مذاق میں کہتے ہیں کہ کھونٹی ہے کہ کھونٹا اسی طریقے سے  آپ اپنی آس پاس کی زبا ن اور بھاشا سے سمجھ سکتے ہیں کہ اسم تصغیر کے لیے کیا استعمال کر تے ہیں اور اسم تکبیرکے لیے کیا۔

No comments:

Post a Comment

’’ دیکھنا یہ ہے چراغوں کا سفر کتنا ہے ‘‘

’’ دیکھنا یہ ہے چراغوں کا سفر کتنا ہے ‘‘  نئے پرانے چراغ پر اجمالی رپورٹ  ڈاکٹر امیر حمزہ      شعر و ادب سے دلچسپی رکھنے والا کوئی بھی فرد ا...