Sunday 21 February 2021

اردو کی گردانیں فعل ماضی اور مستقبل کی گردانیں

اردو کی گردانیں
فعل ماضی اور مستقبل کی گردانیں


’ ہنسنا‘ اور ’ کھانا ‘ سے ماضی مطلق کی گر دا ن دیکھیں 

فعل ماضی مطلق 

واحد غائب     جمع غائب     واحد حاضر     جمع حاضر     واحد متکلم     جمع متکلم 
وہ ہنسا         وہ ہنسے         تو ہنسا         تم لوگ ہنسے    میں ہنسا     ہم ہنسے 

اس نے کھا یا     انہوں نے کھایا    تونے کھایا     تم لوگ کھائے     میں نے کھایا     ہم لوگ کھائے  

 ماضی قر یب اس فعل کو کہتے ہیں جس میں کسی کام کے حال فی الحال ہو نے کے متعلق معلوم ہو ۔جیسے’’ وہ آئے ہیں ‘‘ یہ ماضی قر یب کا ایک صیغہ ہے ۔
 ماضی قریب بنانے کا طریقہ: ماضی قریب بنتا ہے ماضی مطلق ( و ہ لایا ) کے آخر میں لفظ ’ہے ‘ ، ’ ہیں ‘ اور ’ ہو‘ کے اضافے سے ۔ واضح رہے کہ یہ سب ایک ہی ہیں صرف صیغے کے اعتبار سے ان کی ہیئت بدلتی رہتی ہے ۔ اب ماضی قریب کی گردان مصدر ہنسنا اور کھانا سے ملاحظہ فرمائیں ۔
فعل ماضی قریب 
واحد غائب     جمع غائب     واحد حاضر     جمع حاضر     واحد متکلم     جمع متکلم 
وہ ہنساہے     وہ ہنسے ہیں     تو ہنسا ہے      تم ہنسے ہو     میں ہنسا ہوں ہم ہنسے ہیں 

وہ کھایا ہے     وہ کھائے ہیں    تو کھایا ہے     تم کھائے ہو     میں کھایا ہوں     ہم کھائے ہیں 

 ماضی بعید اس فعل کو کہتے ہیں جس سے کسی کام کے کر نے اور ہو جانے کی جانکاری بہت ہی پہلے زمانے میں معلوم ہو ۔ جیسے وہ آیا تھا ۔ اس فعل کی پہچان یہ ہے کہ اس کے آخر میں لفظ ’ تھا ‘یا ’تھے ‘ ہوتا ہے۔ اس لفظ کی پہچان ہی یہ ہے کہ اس سے بہت پہلے کے زمانے میں کسی کام کا پتہ چلے ۔ اب ماضی بعید کی گر دا ن  ۔اس گر دان میں ایک تبدیلی کی جارہی ہے کہ پہلے مذکر کی گر دان پھر مؤنث کی گر دان لکھی جارہی ہے ۔
فعل ماضی بعید
واحد غائب     جمع غائب         واحد حاضر     جمع حاضر     واحد متکلم         جمع متکلم 
وہ پڑھا تھا      وہ پڑھے تھے    تو پڑھا تھا     تم پڑھے تھے    میں پڑھا تھا     ہم پڑھے تھے
وہ پڑھی تھی    وہ پڑھی تھیں    تو پڑھی تھی     تم پڑھی تھی     میں پڑھا تھا     ہم پڑھے تھے

ماضی ناتمام : اس ماضی کو کہتے ہیں جس میں کسی کام کے ماضی میں ہونے کی تو جانکاری ہو لیکن وہ کام پور ا نہیں ہوا ہو یا اس کام کے مکمل ہونے یا نہ ہونے کے متعلق علم نہ ہو ۔ اس کے لیے ماضی بعید کا بھی صیغہ استعمال ہوتا ہے جیسے ’’ وہ لایا تھا ‘‘ آپ سو چ رہے ہوں گے کہ یہ تو ماضی بعید کا صیغہ ہے ۔ ہاں یہ ماضی بعید کا صیغہ ضرور ہے لیکن موقع کے لحاظ سے ماضی ناتمام کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے ۔ اس کے لیے ’ ’وہ لایا کر تا تھا ‘‘ بھی استعمال ہوتا ہے ۔اب گردان ملاحظہ فرمائیں ۔
ماضی ناتمام 

وہ کیا تھا 
یا 
وہ کیا کر تا تھا 

وہ کیے تھے 
یا 
وہ کیا کر تے تھے

تو کیا تھا 
یا 
تو کیا کر تا تھا

تم کیے تھے 
یا 
تم کیا کرتے تھے 

میں کیا تھا
یا 
میں کیا کرتا تھا

ہم کیے تھے
یا 
ہم کیا کرتے تھے

وہ کی تھی 
یا 
وہ کیا کر تی تھی

وہ کی تھیں 
یا 
وہ کیا کر تی تھیں

تو کی تھی 
یا 
تم کیا کر تی تھی 

تم کی تھی 
یا 
تم کیا کر تی تھی

میں نے کیا تھا
یا 
میں کیا کر تا تھا

ہم کیے تھے
یا 
ہم کیا کرتے تھے

ماضی احتمالی: ماضی کی وہ قسم ہے جس کے فعل میں شک کی گنجائش ہوتی ہے یعنی گزرے ہوئے زمانے میں کسی کام کے ہونے یا نہ ہونے کا شک پایا جائے جیسے حبیب دہلی گیا ہوگا ۔شگفتہ اسکو ل گئی ہوگی ۔ان مثالوں سے کسی کام کے گزشتہ زمانے میں ہونا یقینی معلوم نہیں ہورہا ہے بلکہ وہ کام ہوا بھی ہوگا اور نہیں بھی ہوا ہوگا ۔ ماضی احتمالی بنانے کا قاعدہ یہ ہے کہ ماضی مطلق کے اخیر میں صر ف’’ ہوگا ‘‘ کا اضافہ کیا جائے جیسے ’’ حبیب دہلی گیا ‘‘ (ماضی مطلق ) اور ’’ حبیب دہلی گیا ہوگا ‘‘ ماضی احتمالی ۔ اب ماضی احتمالی کی گر دان ملاحظہ فرمائیں:
ماضی احتمالی 
واحد غائب     جمع غائب         واحد حاضر     جمع حاضر         واحد متکلم         جمع متکلم 
وہ لایا ہوگا     وہ لائے ہونگے    تو لایا ہوگا     تم لائے ہوگے    میں لایا ہوں گا    ہم لائے ہوںگے
وہ لائی ہوگی     وہ لائی ہوں گی    تو لائی ہوگی    تم لائی ہوگی    میں لائی ہوں گی    ہم لائے ہوںگے

 ماضی تمنائی : ماضی تمنائی کو ماضی شر طیہ بھی کہتے ہیں ۔ یہ ماضی کی وہ قسم ہے جس میں گزرے ہوئے زمانہ میں کام کر نے کی تمنا، شر ط یا آرزو پائی جائے ۔ جیسے شر ط کی مثال اگر حامد آتا تو محمود سیر کو جاتا۔ تمنا کی مثال: کاش وہ پڑھتا ۔ تمنا اور آرزو ایک ہی چیز ہیں دونوں کے معنی ایک ہی ہیں اس لیے کہا جاتا ہے کہ ماضی تمنائی کے فعل میں شر ط ، آرزو اور تمنا پا یا جاتا ہے ۔اس کے بنانے کا قاعدہ یہ ہے کہ اس میں مادہ فعل کے بعد ’’ تا ‘‘ بڑھا دیا جاتا ہے ۔ جیسے آنا کا ما دہ ’’ آ‘‘ ہے ، اور جانا کا مادہ ’’ جا ‘‘ ہے تو اس کے بعد ’’ تا ‘‘ بڑھا نے سے ’’ آ تا ‘‘ اور ’’ جاتا ‘‘ ہو جا تا ہے ۔ ماضی تمنائی گی گر دان دیکھیں :
ماضی تمنائی 
واحد غائب     جمع غائب     واحد حاضر     جمع حاضر     واحد متکلم     جمع متکلم 
وہ پڑھتا         وہ پڑھتے     تو پڑھتا         تم پڑھتے        میں پڑھتا        ہم پڑھتے
وہ آتی         وہ آتے             تم آتی         تم آتے             میں آتی            ہم آتے
فعل حال 

 آپ کو اس بات کا علم ہوگا کہ گزرے ہوئے زمانے کو ماضی کہتے ہیں تو یہ بھی جانتے ہوں گے کہ گزرے ہوئے زمانہ سے ملا ہوا حال کہ زمانہ ہوتا ہے جس میں ابھی ہم سانس لے رہے ہیں اس لیے فعل ماضی کے بعد اب فعل حال کا ذکر ہوگا ۔توفعل حال میں سب سے پہلے فعل مضا رع آتا ہے ۔ یہ اس فعل کو کہا جاتا ہے جس میں موجودہ اور آنے والا زمانہ دونوں پایاجائے ۔جیسے حامد کتاب پڑھے ، محمود گھومے ، ابو سوئے وغیرہ ۔فعل مضارع مادہ ٔ فعل کے آخر میں یائے مجہول بڑھا نے سے بنتا ہے جیسے کھا سے کھائے ، جمع غائب میں کھائیں ، مخاطب میں کھاؤاور کھائیں ، متکلم میں کھاؤں اور کھائیں ۔ یہ صرف اسی گردان میں نہیںہے بلکہ گزشتہ گردانوںمیں بھی آپ کو پڑھنے کوملا ہوگااور آگے بھی یہی تبدیلیاں دیکھنے کوملیں گی۔ اب مضارع کی گردان پڑھیں ۔ اس میں صر ف مذکر کی گردان پیش کی جارہی ہے کیوںکہ اس میں مذکرو مؤنث دونوں کے صیغے یکساں ہیں۔

فعل مضارع 
واحد غائب     جمع غائب     واحد حاضر     جمع حاضر     واحد متکلم     جمع متکلم 
وہ کھائے         وہ کھائیں    تم /آپ کھاؤ       آپ کھائیں        میں کھاؤں     ہم کھائیں
اس گر دا ن کے بعد آپ کی ایک پر یشا نی حل کر نا چاہتے ہیں کہ واحد حاضر کے صیغے میں جو لفظ ’’تم ‘‘ یا کہیں کہیں ’’ تو ‘‘ کا استعمال ہوا ہے یہ صر ف گردا ن کی مناسبت سے لکھا گیا ہے ۔ اچھے بچوں اور اچھی زبان کے لیے جب ہم ایسے صیغے یا جملے کا استعمال کرتے تو ’’ آپ ‘‘ جیسا لفظ استعمال کر تے ہیں جیسے ’’ آپ کھائیں ‘‘ اور ادب کے لیے ایک آدمی کے لیے بھی جمع کا صیغہ استعمال کرتے ہیں ۔

  فعل حال مطلق : یہ اس فعل کو کہتے ہیں جس میں موجودہ زمانے میں کسی کام کے ہونے کا پتہ دے جیسے وہ کھاتا ہے ، وہ پڑھتا ہے ، وہ دوڑتا ہے ۔ اس سے کسی کام کے مطلقا ً ہونے کا پتہ معلوم ہوتاہے ، وہ کام ہوگا یا ہو رہا ہے اس کاعلم نہیں ہوتا ہے۔ اس کو بنانے کا قاعدہ یہ ہے کہ ماضی تمنائی کا جو صیغہ آپ نے پڑھا ’’ وہ لاتا ‘‘ اس کے آخر میں ’’ ہے ‘‘ لگانے سے حال مطلق بن جاتا ہے۔ اس کی گردان ملاحظہ ہو :
فعل حال مطلق 
واحد غائب         جمع غائب     واحد حاضر     جمع حاضر     واحد متکلم     جمع متکلم 
وہ پڑھتا ہے     وہ پڑھتے ہیں    تو پڑھتا ہے    تم پڑھتے ہو    میں پڑھتاہوں    ہم پڑھتے ہیں
وہ آتی ہے        وہ آتے ہیں        تو آتی ہو        تم آتے ہو         میں آتی ہوں    ہم آتے ہیں
  یہ گردان ہے حال مطلق کی۔ گزشتہ اوراق میں آپ نے ماضی نا تمام کی گردا ن پڑھی ہوگی اسی طریقے سے حال میں بھی حال ناتمام ہوتا ہے ۔ جس میں موجودہ وقت میں کسی کام کے ہونے کی خبر ہو لیکن اس کام کے مکمل  نہ ہونے کی خبر بھی معلوم ہورہی ہے ۔جیسے وہ لا رہا ہے ، وہ سورہا ہے ۔حال نا تمام کی شناخت یہ ہے کہ اس کے آخر میں ’’رہا ہے ‘‘لکھا ہو۔ گردان ۔
فعل حال نا تمام 
وہ جارہا ہے     وہ جارہے ہیں    تو جارہا ہے    تم جارہے ہو    میں جا رہا ہوں    ہم جارہے ہیں
وہ پڑھ رہی ہے     وہ پڑھ رہی ہیں     تو پڑھ رہی ہو    تم پڑھ رہے ہو     میں پڑھ رہا ہوں     ہم پڑھ رہے ہیں
  جس طر یقے سے آ پ نے ماضی احتمالی یا ماضی شکیہ پڑھا ہوگا جس میں کسی کام کے ماضی میں ہونے پر شک ظاہر کیا جارہا ہوگا اسی طر ح سے حال احتمالی میں بھی کسی کام کے موجودہ وقت میں پائے جانے کا گمان ہو یقین نہ ہو، تو اس کو فعل حال احتمالی کہتے ہیں۔ اس فعل کی شنا خت یہ ہے کہ اس کے آخر میں ’ ہو‘ یا ’ ہوگا‘ جیسے لفظ ہوں : جیسے وہ پڑھتا ہو ، پڑھتا ہوگا یا پڑھ رہا ہوگا ۔گردان 

فعل حال احتمالی 
وہ پڑھتا ہو یا وہ پڑھ رہا ہوگا
 وہ پڑھتے ہوں
وہ پڑھتے ہوں گے
یا 
پڑ ھ رہے ہوںگے تو پڑھتا ہو
تو پڑھتا ہوگا
یا 
تو پڑھ رہا ہوگا تم پڑھتے ہو 
تم پڑھتے ہو گے
یا 
تم پڑھ رہے ہوگے میں پڑھتاہوں
میں پڑھتا ہوںگا
یا
میں پڑھ رہا ہوںگا ہم پڑھتے ہوں
ہم پڑھتے ہوںگے
یا 
ہم پڑ ھ رہے ہوںگے
وہ آتی ہو 
وہ آتی ہوگی
یا 
وہ آرہی ہوگی وہ آتی ہوں 
وہ آتی ہوںگی 
یا 
وہ آرہی ہوںگی تو آتی ہو 
تو آتی ہوگی
یا 
تو آرہی ہوگی تم آتی ہو
تم آتی ہوںگی
یا 
تم آرہی ہوںگی میں آتی ہوں
میںآتی ہوںگی
یا 
میں آرہی ہوںگی ایضاً

 فعل امر میں کسی چیز کے حکم کا پتہ چلتا ہے ۔ تو آپ کو معلو م ہوگا کہ حکم اسی کو دیا جاتا ہے جو سامنے ہو اور مخاطب ہو تو مخاطب میں صرف دو صیغے آتے ہیں واحد حاضر اور جمع حاضر ، توفعل امر کے صر ف دو صیغے ہوتے ہیں فعل حاضر اور جمع حاضر :


 تو پڑھ
تم  پڑھو




تو پڑھ 
تم  پڑھو


فعل مستقبل اس فعل کو کہتے ہیں جس میں کسی کام کے کر نے یا ہونے کی خبر آنے والے زمانے میں معلوم ہو جیسے وہ جا ئے گا ، وہ ٹہلے گا ، وہ روئے گی وغیرہ ۔فعل مستقبل کی گردان کچھ اس طر ح ہے :
وہ جائے گا      وہ جائیںگی         تو جائے گا     تم جائوگے    میں جاؤںگا    ہم جائیںگے
 وہ پڑھے گی     وہ پڑھیںگے     تو پڑھے گی  تم پڑھوگی     میں پڑھوںگا     ہم پڑھیں گے

No comments:

Post a Comment

’’ دیکھنا یہ ہے چراغوں کا سفر کتنا ہے ‘‘

’’ دیکھنا یہ ہے چراغوں کا سفر کتنا ہے ‘‘  نئے پرانے چراغ پر اجمالی رپورٹ  ڈاکٹر امیر حمزہ      شعر و ادب سے دلچسپی رکھنے والا کوئی بھی فرد ا...