Wednesday 17 February 2021

فعل کی تعریف Urdu main fe'al ki tareef

  فعل کی تعریف

Urdu main fe'al ki tareef

فعل : وہ لفظ ہوتا ہے جس سے ہمیں کسی کام کے ہونے یا کر نے کا علم ہوجائے ۔ یعنی اس لفظ سے ہمیں معلوم ہو جائے گا کہ ابھی کوئی کام ہورہا ہے یا ہوا ہے ۔جیسے حامد فٹ بال کھیل رہا ہے ، خالدہ سائیکل چلا رہی ہے ، ٹر ین گزر رہی ہے ، شریف نے خط لکھا تھا۔ ان مثالوں میں کھیل ، چلا،گزر ، لکھا فعل ہے، حامد ، خالدہ ، ٹرین، شریف فاعل ہیں کیونکہ فعل ان ہی سب کے ذریعہ ہورہا ہے ۔فٹ بال ، سائیکل اور خط مفعول ہیں کیونکہ جو بھی کام ہورہا ہے وہ ان ہی پر ہو رہا ہے ۔
 ساتھ ہی یہ بھی جان لیں کہ اوپر کے افعال کا مصدر کھیلنا ، جانا ، گزرنا اور لکھنا ہے ۔

فعل مصدر کی پانچ قسمیں ہیں ۔
(۱)فعل معروف (۲)فعل مجہول (۳)فعل لازم (۴)فعل متعدی (۵)فعل ناقص 

فعل معروف : وہ فعل ہوتا ہے جس کے فاعل کا علم ہو (یعنی کام کر نے والا پتہ ہو) جیسے امی آگئیں، بھیا پڑ ھتے ہیں ، ابو سورہے ہیں ۔ان سب مثالوں میں کون آئی ، کو ن پڑھتے ہیں اور کون سورہے ہیں ان کے فاعل کے متعلق پتہ ہے اس لیے اس کو فعل معروف کہتے ہیں ۔

فعل مجہول : اس فعل کو کہتے ہیں جس کے فاعل کا پتہ نہیں ہوتا ہے جیسے کتاب پھٹ گئی ، پانی گر گیا ، گیٹ کھلا ، کھانا پک گیا ۔ ان سب مثالوں میں فعل اور مفعول دونوں موجود ہیں لیکن فاعل کا علم نہیں ہے کہ کس نے کتا ب پھاڑی ، پانی کس نے گرایا ، گیٹ کس نے کھولا اور کھانا کس نے پکایا۔

فعل لازم : اس فعل کو کہتے ہیں جس میں کسی کام کا کر نا پا یا جائے مگر اس کا اثر صرف فاعل تک ہی ( یعنی کام کرنے والے تک ہی ) محدود رہے ۔ جیسے امی آرہی ہیں ، بہن روتی ہے ۔گھوڑا دوڑتا ہے ۔ ان تینوں مثالوں میں فعل اور فاعل تو موجود ہیں لیکن مفعول موجود نہیں ہے ۔ امی فاعل ہے اور آرہی ہیں فعل ۔ اسی طریقے سے دیگر مثالیں بھی ۔
فعل متعدی : اس فعل کو کہتے ہیں جس کا اثر فاعل سے گزر کر مفعول تک پہنچے۔جیسے عاکف کتاب پڑھتا ہے ۔ اس مثال میں پڑھنے کا کام عاکف کر رہا ہے اور پڑھنے (فعل ) کا اثر کتاب (مفعول) پر پڑ رہا ہے ۔فعل متعد ی میں فاعل کے ساتھ مفعول کا ہونا ضرور ی ہے ۔ کہیں مفعول ظاہر ہوتا ہے اور کہیں پوشیدہ جیسے اوپر کی مثال میں مفعول( کتاب ) ظاہر ہے اور گلشن نے کھایا میں مفعول پوشیدہ ہے ۔ یعنی کیا کھایا اس کا ذکر نہیں ہے ، گلشن نے کچھ تو کھایا ہوگا وہی کچھ مفعول ہے جو جملے میں پوشیدہ ہے ۔

  فعل ناقص : وہ فعل جو کسی پر اثر نہ ڈالے بلکہ کسی پر کسی اثر ہونے کو ثابت کر ے جیسے ایوب بیمار ہے ۔اس مثال میں ایو ب فاعل تو ہے لیکن کسی کام کو کر نے والانہیں ہے بلکہ کام کو سہنے والا ہے یعنی بیماری کو سہنے والا ہے ۔ بیمار ی کا اثر ایوب پر پڑ رہا ہے ۔اسی طر یقے سے راجو چور ہے ، پروین چالاک ہے ، نو کر گندا ہے ، ملا زمہ کاہل ہے وغیرہ 

مصدر 
اوپر کی سطر وں میں ایک جملہ لکھا گیا ہے کہ ، کھانا ، آنا ، کھیلنا وغیرہ مصدر ہیں ۔ لیکن مصدر کہتے ہیں کس کو؟ یہ اب جانیے ۔ جس طر ح سے کمہار ایک مٹی کے ٹکڑے سے کئی بر تن بناتا ہے۔ کبھی دیا ، کبھی ہانڈ ی ،کبھی گھڑا تو کبھی چھوٹا سا پیا لہ وغیرہ وغیرہ ۔ اسی طریقے سے ایک لفظ کھانا ہے۔ یہ مصدر ہے اس سے ہم کھا ، کھا ؤ ، کھا ئیں ، کھایا ، کھاتا ہے ، کھاتے ہیں، کھائے گا ، کھاؤ گے ، کھا ئی وغیرہ بناتے ہیں ۔

No comments:

Post a Comment

’’ دیکھنا یہ ہے چراغوں کا سفر کتنا ہے ‘‘

’’ دیکھنا یہ ہے چراغوں کا سفر کتنا ہے ‘‘  نئے پرانے چراغ پر اجمالی رپورٹ  ڈاکٹر امیر حمزہ      شعر و ادب سے دلچسپی رکھنے والا کوئی بھی فرد ا...